نئی دہلی، 8 جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)سماج وادی پارٹی میں ہوئی گروپ بندی کے پس منظر میں اگر الیکشن کمیشن یہ طے نہیں کر پائے کہ تنظیم میں کس پارٹی کے پاس اکثریت ہے تو پارٹی کے انتخابی نشان یعنی سائیکل کے استعمال پر اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے روک لگائی جا سکتی ہے۔گزشتہ ہفتے پارٹی کے دو حصوں میں بٹ جانے کے بعد ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو کی قیادت میں دو الگ الگ گروپوں نے پارٹی کے انتخابی نشان پر اپنا دعوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا تھا۔دونوں ہی فریقوں نے اپنے دعوے کے حق میں کچھ دستاویزات بھی جمع کرائے تھے۔کمیشن نے انہیں پارٹی کے نام اور نشان پر دعوی کرنے کے لئے ممبران اسمبلی اور عہدیداروں کے دستخط والا حلف نامہ مہیا کرانے کا وقت دیا ہے۔جس پارٹی کے پاس ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی، ایم ایل سی اور نمائندوں کی اکثریت(50فیصد )ہوگی، اسے 25سال پہلے قائم اس پارٹی کا کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ میں اہمیت ملے گی۔
ذرائع نے کہا کہ کمیشن کو 17جنوری سے پہلے طے کرنا ہوگا کہ سماج وادی پارٹی میں کس کے پاس اکثریت ہے۔17جنوری کو اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کا نوٹیفکیشن لاگو ہونا ہے۔پہلے مرحلے کے انتخابات دو فروری کو ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی نامزدگی داخل کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ملائم اور اکھلیش کے خیمے ایک وقت میں ایک ہی انتخابی نشان یعنی سائیکل کے ساتھ الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں تو الیکشن کمیشن کو اس تاریخ سے پہلے ہی اس معاملے پر فیصلہ لینا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ ان دنوں میں ہونے والے واقعات تیزی سے بدلیں گے۔17جنوری اب بھی کافی دور ہے،ہاں اگر دونوں فریقوں کی جانب سے تعداد میں ممبران اسمبلی اور عہدیداروں کی حمایت کا دعوی کیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن حتمی فیصلہ نہیں لے پاتا ہے تو عبوری حکم جاری کیا جا سکتا ہے۔انتخابی نشان پر روک لگا دیا جانا بھی ایسا ہی ایک آپشن ہے۔ایک اور ذرائع نے کہا کہ اگر دونوں فریق معاملے کو جلدی نمٹانا چاہیں تو الیکشن کمیشن 17جنوری سے پہلے نتیجے پر پہنچ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر الیکشن قریب ہوتے ہیں تو الیکشن باڈی کے پاس دونوں فریقوں کی قانون سازی اکثریت کی تحقیقات کا وقت نہیں رہتا۔ایسے میں وہ ایک عبوری حکم جاری کرکے دونوں فریق سے ایک نیا نام اور نیا انتخابی نشان منتخب کرنے کے لئے کہہ سکتا ہے۔سال 2011میں ریاستی سطح کی منظوری سے بنی جماعت اتراکھنڈ کرانتی دل کے معاملے میں ایسا ہی ہوا تھا،دونوں ہی فریقوں نے تب انتخابی نشان ’’کرسی‘‘پر دعوی پیش کیا تھا۔تب الیکشن کمیشن نے تروندر سنگھ پوار کی قیادت والے اتراکھنڈ کرانتی دل(پی) کے ایک گروپ کو ’’کپ پلیٹ‘‘ کا انتخابی نشان دیا تھا۔دیواکر بھٹ کی قیادت والے دوسرے گروپ کو نیا نام جن تانترک اتراکھنڈ کرانتی دل دیا گیا تھا اور انتخابی نشان ’’پتنگ‘‘دیا گیا تھا۔